پاکستان کی قومی ون ڈے کرکٹ ٹیم آجکل ویسٹ انڈیز کے دورے پر ہیے جہاں وہ میزبان ٹیم کے ساتھ تین ون ڈے انٹرنیشنل میچوں کی سیریز کھیلنے میں مصروف ہے۔بلکہ آخری اطلاعات کے مطابق پاکستان کو سیریز کے تیسرے اور آخری میچ میں شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔سیریز کا پہلا میچ پاکستان نے جیتا لیکن پاکستانی ٹیم زیادہ دیر تک جیت کا ردھم برقرار نہیں رکھ سکی اور یکے بعد دیگرے سیریز کے دوسرے اور تیسرے میچ میں میزبان ٹیم کے ہاتھوں نہ صرف شکست کا سامنا کرنا پڑا بلکہ ویسٹ انڈیز نے تقریبا 34 سال بعد پاکستان کے خلاف ایک روزہ میچوں کی سیریز جیتی۔ سیریز کے تیسرے اور آخری میچ میں ویسٹ انڈیز نے پاکستان کو ذلت آمیز 202 رنز سے شکست دی۔ کھلاڑیوں کو جدید ترین اور مہنگی ترین سہولتوں کی فراہمی کے باوجود رزلٹ شرمناک ملا، مہنگے ترین غیر ملکی کوچ کی موجودگی اور زیر نگرانی ایسی پرفارمنس پیسوں کا ضیاں ہی ہے۔پی سی بی مہنگے ترین غیر ملکی کوچز پر انحصار کرنے کے بجاۓ اپنے سابق شہرۂ آفاق کرکٹرز کی خدمات حاصل کرنے سے کیوں گریزاں ہے کیا پی سی بی کو اپنے عالمی شہرت یافتہ سابق کرکٹرز پر اعتماد نہیں؟ اگر تجربات کرنے ہی ہیں تو اپنے کوچز کے ذریعے کیۓ جائیں تو زیادہ بہتر ہے۔ قومی سلیکشن کمیٹی خاص طور پر نۓ مہنگے غیر ملکی کوچ کی ” کارکردگی” عیاں ہو گئی۔یاں یوں کہہ لیں پی سی بی، قومی سلیکشن کمیٹی اور کوچ کے نت نۓ تجربات ٹیم کو لے ڈوبے اور مزید تجربات جاری و ساری ہیں ویل ڈن۔

قارئین محترم دوسری طرف پاکستان کرکٹ بورڈ کو ایک اور شرمندگی کا سامنا حیدر علی کی “مبینہ حرکت” کی صورت میں کرنا پڑا،2 ون ڈے انٹرنیشنل اور تقریبا 35 ٹی 20 میچز میں پاکستانی کی نمائندگی کرنے والے پاکستان شاہیںز کی ٹیم میں شامل سینئر رکن حیدر علی پاکستان شاہنز ٹیم کے حالیہ دورۂ انگلینڈ کے موقع پر اپنی مبینہ گرل فرینڈ کے ہاتھوں “ٹریپ” ہو کر برطانوی پولیس کے ہتھے چڑھ گۓ بعد ازاں پاکستان کرکٹ بورڈ نے ملکی عزت کی خاطر فوری حرکت میں آ کر پہلے تو حیدر علی کو معطل کیا پھر اس کو پاکستانی سفارت خانہ کے ذریعے ہر ممکن قانونی معاونت و امداد پہنچائی اور حیدر علی کو پولیس کی گرفت سے واگزار کروایا تا ہم اس کا پاسپورٹ برطانوی پولیس کی تحویل میں ہے اور ” مبینہ طور پر “شرمناک حرکت” کی تفتیش مکمل ہونے تک حیدر علی پر برطانیہ چھوڑنے پر پابندی ہے۔مبینہ اطلاعات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ،پاکستانی سفارت خانہ “شکایت کنندہ لڑکی” کے ساتھ معاملات طے کرنے صلح و صفائی اور امن و امان کی کیفیت میں معاملہ حل کرنے کے قریب پہنچ چکے ہیں چند روز تک معاملہ حل ہو جاۓ گا اور حیدر علی پاکستان پہنچ جاۓ گا۔پاکستان واپسی پر حیدر علی کو پاکستان کرکت بورڈ کی طرف سے تاحیات پابندی کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے جس کا امکان تقریبا 100٪ ہی ہے۔پی سی بی نے حیدر علی کی جگہ محمد فائق کو پاکستان شاہیںز الیون میں شامل کر لیاہے۔
قارئین محترم چلتے چلتے کچھ باتیں پاکستان ہاکی کے حوالے سے بھی ہو جائیں۔دنیاۓ ہاکی پر ایک طویل عرصہ راج کرنے والی پاکستانی ہاکی ٹیم زیر و زبر کی کیفیت میں ہے یا یقینی بے یقینی والی کیفیت کہہ لیں۔پاکستان اس وقت دنیاۓ ہاکی کے کسی بھی بڑھے ٹائٹل میں شامل نہیں اور فوری اس میں شامل ہونے کا امکان بھی نہیں اس کے لیۓ نۓ سرے سے بھرپور محنت کی ضرورت ہے جو موجودہ پاکستان ہاکی فیڈریشن اپنے طور پر اب ڈٹی ہوئی نظر آ رہی ہے اس محنت میں چاہے موجودہ عہدیداران کا مفاد ہی کیوں نہ پوشیدہ ہو بہر حال ڈوبی ہوئی پاکستان ہاکی کو بھنور سے نکالنے کیلۓ کم از کم موجودہ پی ایچ ایف نے سنجیدگی دکھانی شروع کر دی ہے( اللہ کرے ایسا ہی ہو) صرف چند ماہ میں پی ایچ ایف کے نان پلیئنگ آفیشلز تقریبا سوا سوا کروڑ روپے ٹی اے ڈی اے کی مد میں وصول کرنے والے اور کھلاڑیوں کو ترسا ترسا کر تھوڑے بہت میچ فیس کی مد میں پیسوں کی ادائیگی کرنے والے ان عہدیداران نے اگر قومی ہاکی کو بہتر کرنے کی ٹھان ہی لی ہے تو یہ بھی ایک خوش آیئند بات ہو گی اللہ تعالی ان کو اس attempt میں کامیاب کرے۔ پی ایچ ایف نے قومی ہاکی ٹیم کا انٹر نیشنل سطح پر مورال بلند کرنے کیلۓ پرو لیگ نامی فیسٹول ہاکی لیگ میں شرکت کیلۓ حکومت پاکستان سے خصوصی فنڈز جاری کرنے کی اپیل کی ہے حکومت نے پہلے تو اس بات کو سنجیدہ نہیں لیا پاکستان اسپورٹس بورڈ نے تو انتہائی “بدید” ہو کر منہ پھیر لیا تھا۔بعد ازاں پی ایچ ایف کے عہدیداران آئی پی سی منسٹری کے نگران رانا ثناءاللہ کو پرو لیگ کے حوالے سے بریفنگ دینے اور وزیر اعظم کو یہ معاملہ حل کرنے کی درخواست میں کامیاب ہو گۓ تومبینہ اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم نے رانا ثناء اللہ کو یہ معاملہ ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کیلۓ فوری کمیٹی بنانے کی ہدایات دی ہیں۔دوسری طرف پاکستان ہاکی فیڈریشن نے پرو لیگ میں شرکت کے نام پر پہلے ہی پاکستان اسپورٹس بورڈ کو تقریبا 45 کروڑ روپے کے اخراجات کا تخمینہ بنا کر دے دیا ہوا ہے۔پی ایچ ایف کیلۓ ایک خوشخبری ہے کہ پاکستان پرو لیگ میں شرکت کرے گا اور ان کو مطلوبہ فنڈز بھی جاری ہونے کے 100٪ امکانات ہیں بس چند ہفتے انتظار۔
